کتنے دنوں تک
راجا کے دربار میں اک سادھو آتا تھا
جو اس کو روز اک پھل دے جاتا تھا
راجا بے حس بے پروا سا
اس پھل کو مخزن کے اک کونے میں پھینک دیا کرتا تھا
اک دن جب وہ سادھو آیا
راجا کے بندر نے اس سے وہ پھل چھینا
اور جو کھایا تو اس میں سے
ایک چمکتا ہیرا نکلا
راجا حیراں سادھو غائب
راجا پھر مخزن کے اس کونے میں پہنچا
اور وہاں دیکھا ہیروں کا ڈھیر لگا تھا
اور پھل کے چھلکے بکھرے تھے
کون تھا وہ سادھو اور آج کہاں غائب ہے
وہ پھل کیا ہے جو ہر روز ملے ہم کو لیکن ہم اس کا
انتر دیکھ نہ پائیں اس کی قدر نہ جانیں
ظاہر کے سادھارن روپ میں اندر کا چمکیلا ہیرا
جس نے بھی پہچانا اپنے آپ کو جانا
باہر سے معمولی لگنے والے پھل کو پھینک دیا تو
اس کے اندر کا ہیرا اوجھل ہی رہے گا
نظم
اندر کا چمکیلا ہیرا
کرشن موہن