EN हिंदी
الہ آباد سے | شیح شیری
allahabad se

نظم

الہ آباد سے

اسرار الحق مجاز

;

الہ آباد میں ہر سو ہیں چرچے
کہ دلی کا شرابی آ گیا ہے

بہ صد آوارگی یا صد تباہی
بہ صد خانہ خرابی آ گیا ہے

گلابی لاؤ چھلکاؤ لنڈھاؤ
کہ شیدائے گلابی آ گیا ہے

نگاہوں میں خمار بادہ لے کر
نگاہوں کا شرابی آ گیا ہے

وہ سرکش رہزن ایوان خوباں
بہ عزم باریابی آ گیا ہے

وہ رسوائے جہاں ناکام دوراں
بہ زعم کامیابی آ گیا ہے

بتان ناز فرما سے یہ کہہ دو
کہ اک ترک شہابی آ گیا ہے

نوا سنجان سنگم کو بتا دو
حریف فاریابی آ گیا ہے

یہاں کے شہر یاروں کو خبر دو
کہ مرد انقلابی آ گیا ہے