ان دنوں میرے اندر گھمسان کا رن پڑ رہا ہے
اپنے خلاف اپنا ہی دفاع کر رہا ہوں
جنگ میں ہر حربہ جائز ہوتا ہے
میں نے ایک بہادر کی مانند
اوچھا ہتھیار استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا
لیکن جوں ہی میرے گرد حصار تنگ ہونے لگتا ہے
میری زرہ بکتر کے حلقے ٹوٹنے لگتے ہیں
اور بچاؤ کے ہر راستے پر
ٹکٹکی دکھائی دیتی ہے
تو میں کوئی نہ کوئی اوچھا ہتھیار
استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتا ہوں
کسی سرکش خیال کے پیٹ میں
چپکے سے خنجر اتار دیتا ہوں
کسی گستاخ جذبے کو
مفاہمت کے بہانے بلا کر
دیوار میں چن دیتا ہوں
میں جانتا ہوں
میرے دفاع میں
شگاف پڑ چکے ہیں
لیکن میرا ارادہ
آخر تک ڈٹے رہنے کا ہے
پھر تمام راہیں مسدود پا کر
آخری حربہ استعمال کروں گا
اپنی موت کا اعلان اس طرح کروں گا
جیسے میں نہیں
میرا دشمن مرا ہو
نظم
آخری حربہ
جاوید شاہین