EN हिंदी
آخری دن سے پہلے | شیح شیری
aaKHiri din se pahle

نظم

آخری دن سے پہلے

ابرار احمد

;

بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں
ہزیمت کے بہت سے وار ہم نے سہہ لیے

ترا یہ شہر شہر جاں نہیں ہے
ترے اس شہر میں اب اور کیا رہنا

ہمارے خواب
تیرے خار و خس میں تھے

ہمارے لفظ
تیری پیش و پس میں تھے

کہ ہم ہر سانس
تیری دسترس میں تھے

ترے اجلے دنوں سے
ہم کو کیا حصہ ملے گا

گدا کے ہاتھ میں
ٹوٹا ہوا کاسہ رہے گا

ہمیشہ کے لئے شاید
یہی قصہ رہے گا

اب اس دھوکے میں کیا رہنا
بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں