آج کی رات
اک شخص تنہا
بہت ہی اداس اور بہت ہی خطرناک ہے
آج کی رات
اس قریۂ مہرباں میں
نہیں ہے کوئی مہرباں دستیاب
آج کی رات
کس اجنبی میزباں سے
توانا رہے جادوئے برشگال
آج کی رات
اپنے فلیٹوں سے دیکھو
شکستوں کی زد میں شرار و شہاب
ائیرپورٹ سے گھر تلک خواہشیں
آپ کے ساتھ بستر تلک خواہشیں
سو بستر کی بتی بجھاتے ہوئے
بری شاعری گنگناتے ہوئے
ناگہاں یہ خبر یہ خیال
کہ خواہش تو ہے ہی نہیں
نظم
آج کی رات
رئیس فروغ