EN हिंदी
آزادی | شیح شیری
aazadi

نظم

آزادی

تری پراری

;

زباں تم کاٹ لو یا پھر لگا دو ہونٹھ پر تالے
مری آواز پر کوئی بھی پہرہ ہو نہیں سکتا

مجھے تم بند کر دو تیرگی میں یا سلاخوں میں
پرندہ سوچ کا لیکن یہ ٹھہرا ہو نہیں سکتا

اگر تم پھونک کر سورج بجھا دو گے تو سن لو پھر
جلا کر ذہن یہ اپنا اجالا چھانٹ لوں گا میں

سیاہی ختم ہوئے گی قلم جب ٹوٹ جائے گا
تو اپنے خون میں انگلی ڈبا کر سچ لکھوں گا میں