EN हिंदी
ایک اجنبی چہرہ | شیح شیری
ek ajnabi chehra

نظم

ایک اجنبی چہرہ

وشمہ خان وشمہ

;

وہی اک اجنبی چہرہ مرے خوابوں میں آتا ہے
اداسی دیکھتی ہوں جب بھی اس کی گہری آنکھوں میں

چرا لیتا ہے یہ منظر مری ہر نیند کا لمحہ
اداسی اس کے چہرے کی مجھے سونے نہیں دیتی

مجھے احساس ہوتا ہے کہ اس کی گرم سانسیں بھی
مجھے سونے نہیں دیتیں مجھے جینے نہیں دیتیں

مجھے احساس ہوتا ہے وہی ایک اجنبی چہرہ
میرے نزدیک آ کر لوریوں سے اپنی دھڑکن کی

سلاتا ہے مجھے اور دفعتاً پھر لوٹ جاتا ہے