ظلمت گہ دوراں میں صبح چمن دل ہوں
روکو نہ سفر میرا میں قسمت منزل ہوں
زندانئ ہستی ہوں پابند سلاسل ہوں
کس طرح ملوں تم سے خود راہ میں حائل ہوں
برباد سہی لیکن برباد غم دل ہوں
آنکھوں سے لگا مجھ کو گرد رہ منزل ہوں
اے سنگ بکف دنیا آ شوق سے آ لیکن
آہستہ قدم رکھنا میں شیشہ گہہ دل ہوں
موج غم جاناں ہو یا موج غم دوراں
آنے دو مرے دل تک ہر موج کا ساحل ہوں
ہستی کو غم عالم عالم کو غم ہستی
زنداں سے بیاباں تک اک سلسلۂ دل ہوں
تم محو خود آرائی میں عالم تنہائی
تم محفل خلوت ہو میں خلوت محفل ہوں
خون اپنی تمنا کا خود کس نے کیا ہوگا
مجھ پر نہ ترس کھاؤ بسمل نہیں قاتل ہوں
گلشن سے شمیمؔ آخر کس طرح گزر جائیں
ہر پھول یہ کہتا ہے میں پیار کے قابل ہوں
غزل
ظلمت گہ دوراں میں صبح چمن دل ہوں
شمیم کرہانی