EN हिंदी
ظہور کشف و کرامات میں پڑا ہوا ہوں | شیح شیری
zuhur-e-kashf-o-karamat mein paDa hua hun

غزل

ظہور کشف و کرامات میں پڑا ہوا ہوں

انجم سلیمی

;

ظہور کشف و کرامات میں پڑا ہوا ہوں
ابھی میں اپنے حجابات میں پڑا ہوا ہوں

مجھے یقیں ہی نہیں آ رہا کہ یہ میں ہوں
عجب توہم و شبہات میں پڑا ہوا ہوں

گزر رہی ہے مجھے روندتی ہوئی دنیا
قدیم و کہنہ روایات میں پڑا ہوا ہوں

بچاؤ کا کوئی رستہ نہیں بچا مجھ میں
میں اپنے خانۂ شہ مات میں پڑا ہوا ہوں

میں اپنے دل پہ بہت ظلم کرنے والا تھا
سو اب جہان مکافات میں پڑا ہوا ہوں