زور پیدا جسم و جاں کی ناتوانی سے ہوا
شور شہروں میں مسلسل بے زبانی سے ہوا
دیر تک کی زندگی کی خواہشیں اس بت کو ہیں
شوق اس کو انتہا کا عمر فانی سے ہوا
میں ہوا ناکام اپنی بے یقینی کے سبب
جو ہوا سب میرے دل کی بد گمانی سے ہوا
ہے نشاں میرا بھی شاید شش جہات دہر میں
یہ گماں مجھ کو خود اپنی بے نشانی سے ہوا
تھا منیرؔ آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط
اس کا اندازہ سفر کی رائیگانی سے ہوا
غزل
زور پیدا جسم و جاں کی ناتوانی سے ہوا
منیر نیازی