زندگی خواب کی طرح دیکھی
ناؤ گرداب کی طرح دیکھی
میری عریانیوں کو ڈھانپ لیا
گرد کمخواب کی طرح دیکھی
عمر بھر چھیڑتی رہی ہم کو
سانس مضراب کی طرح دیکھی
راستے کی تھکن بھی کاندھے پر
مال و اسباب کی طرح دیکھی
عشق نے اس کو راکھ کر ڈالا
برف تیزاب کی طرح دیکھی
غرق ہو ہو گئے پسینے میں
دھوپ سیلاب کی طرح دیکھی
ہم نے زندہ دلی مظفرؔ میں
اہل پنجاب کی طرح دیکھی
غزل
زندگی خواب کی طرح دیکھی
مظفر وارثی