EN हिंदी
زیست کا حاصل بنایا دل جو گویا کچھ نہ تھا | شیح شیری
zist ka hasil banaya dil jo goya kuchh na tha

غزل

زیست کا حاصل بنایا دل جو گویا کچھ نہ تھا

فانی بدایونی

;

زیست کا حاصل بنایا دل جو گویا کچھ نہ تھا
غم نے دل کو دل بنایا ورنہ کیا تھا کچھ نہ تھا

وہ تو میرے سامنے تھے دیکھنے کی دیر تھی
میں نے آنکھیں بند کر لیں ورنہ پردا کچھ نہ تھا

یا الم کوشی رہی یا خود فراموشی رہی
دل کسی دن دل نہ تھا یا درد تھا یا کچھ نہ تھا

کچھ سمجھ کر خود ہی ہم نے جان دے دی دل کے ساتھ
ان کی نظروں کا ابھی ایسا تقاضا کچھ نہ تھا

آپ کا دیوانہ تھا یہ ادعا باطل سہی
فانیؔ دیوانہ دیوانہ بھی تھا یا کچھ نہ تھا