زرد موسم کی مصیبت جاگی
پتے ٹوٹے تو حقیقت جاگی
درد ساتھ اپنے دوا بھی لایا
زخم نکلے تو جراحت جاگی
چاک دامن ہوا تو ہوش آیا
جب اڑے ہوش بصیرت جاگی
اینٹ پتھر کے علاوہ کیا تھا
جل گیا گھر تو صداقت جاگی
چاند نکلا تو مرے پہلو میں
تیری خوابیدہ محبت جاگی
جھلملانے لگے پلکوں پہ چراغ
دل میں جب درد کی شدت جاگی
ہم بدلتے رہے پہلو پرکاشؔ
درد سویا نہ محبت جاگی

غزل
زرد موسم کی مصیبت جاگی
پرکاش تیواری