EN हिंदी
زمیں کو کھینچ کے میں سوئے آسماں لے جاؤں | شیح شیری
zamin ko khinch ke main su-e-asman le jaun

غزل

زمیں کو کھینچ کے میں سوئے آسماں لے جاؤں

شمیم روش

;

زمیں کو کھینچ کے میں سوئے آسماں لے جاؤں
یہ دل کا درد ہے اس درد کو کہاں لے جاؤں

یہ دل عجیب سی اک کشمکش سے ہے دو چار
نتیجہ ایک سا ہوگا اسے جہاں لے جاؤں

یہاں تو گل بھی سماتے نہیں ان آنکھوں میں
بتا کہاں میں یہ چہرہ دھواں دھواں لے جاؤں

لکھا تو ہے مری بے خواب سی ان آنکھوں میں
میں اپنے آپ کو دنیا سے رائیگاں لے جاؤں

یہاں تک آ کے پلٹنا بھی میرے بس میں نہیں
میں کس ٹھکانے روشؔ اب یہ جسم و جاں لے جاؤں