EN हिंदी
زہر کی چٹکی ہی مل جائے برائے درد دل | شیح شیری
zahr ki chuTki hi mil jae barae dard-e-dil

غزل

زہر کی چٹکی ہی مل جائے برائے درد دل

انور شعور

;

زہر کی چٹکی ہی مل جائے برائے درد دل
کچھ نہ کچھ تو چاہئے بابا دوائے درد دل

رات کو آرام سے ہوں میں نہ دن کو چین سے
ہائے ہائے وحشت دل ہائے ہائے درد دل

درد دل نے تو ہمیں بے حال کر کے رکھ دیا
کاش کوئی اور غم ہوتا بجائے درد دل

اس نے ہم سے خیریت پوچھی تو ہم چپ ہو گئے
کوئی لفظوں میں بھلا کیسے بتائے درد دل

دو بلائیں آج کل اپنی شریک حال ہیں
اک بلائے درد دنیا اک بلائے درد دل

زندگی میں ہر طرح کے لوگ ملتے ہیں شعورؔ
آشنائے درد دل نا آشنائے درد دل