EN हिंदी
زباں کو بند کریں یا مجھے اسیر کریں (ردیف .. ے) | شیح شیری
zaban ko band karen ya mujhe asir karen

غزل

زباں کو بند کریں یا مجھے اسیر کریں (ردیف .. ے)

چکبست برج نرائن

;

زباں کو بند کریں یا مجھے اسیر کریں
مرے خیال کو بیڑی پنہا نہیں سکتے

یہ کیسی بزم ہے اور کیسے اس کے ساقی ہیں
شراب ہاتھ میں ہے اور پلا نہیں سکتے

یہ بیکسی بھی عجب بیکسی ہے دنیا میں
کوئی ستائے ہمیں ہم ستا نہیں سکتے

کشش وفا کی انہیں کھینچ لائی آخر کار
یہ تھا رقیب کو دعویٰ وہ آ نہیں سکتے

جو تو کہے تو شکایت کا ذکر کم کر دیں
مگر یقیں ترے وعدوں پہ لا نہیں سکتے

چراغ قوم کا روشن ہے عرش پر دل کے
اسے ہوا کے فرشتے بجھا نہیں سکتے