ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق
پر حقیقت میں جاں فزا ہے عشق
دیتا ہے لاکھ طرح سے تسکین
مرض ہجر میں دوا ہے عشق
تا دم مرگ ساتھ دیتا ہے
ایک محبوب با وفا ہے عشق
دیکھ نساخؔ گر نہ ہوتا کفر
کہتے بے شبہ ہم خدا ہے عشق
غزل
ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق
عبد الغفور نساخ