EN हिंदी
ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق | شیح شیری
zahiran maut hai qaza hai ishq

غزل

ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق

عبد الغفور نساخ

;

ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق
پر حقیقت میں جاں فزا ہے عشق

دیتا ہے لاکھ طرح سے تسکین
مرض ہجر میں دوا ہے عشق

تا دم مرگ ساتھ دیتا ہے
ایک محبوب با وفا ہے عشق

دیکھ نساخؔ گر نہ ہوتا کفر
کہتے بے شبہ ہم خدا ہے عشق