یونہی بیٹھے رہو بس درد دل سے بے خبر ہو کر
بنو کیوں چارہ گر تم کیا کروگے چارہ گر ہو کر
دکھا دے ایک دن اے حسن رنگیں جلوہ گر ہو کر
وہ نظارہ جو ان آنکھوں میں رہ جائے نظر ہو کر
دل سوز آشنا کے جلوے تھے جو منتشر ہو کر
فضائے دہر میں چمکا کئے برق و شرر ہو کر
وہی جلوے جو اک دن دامن دل سے گریزاں تھے
نظر میں رہ گئے گل ہائے دامان نظر ہو کر
فلک کی سمت کس حسرت سے تکتے ہیں معاذ اللہ
یہ نالے نارسا ہو کر یہ آہیں بے اثر ہو کر
یہ کس کے حسن کے رنگین جلوے چھائے جاتے ہیں
شفق کی سرخیاں بن کر تجلی کی سحر ہو کر
غزل
یونہی بیٹھے رہو بس درد دل سے بے خبر ہو کر
اسرار الحق مجاز