EN हिंदी
یوں زندگی کے معنی کسی نے بتا دیے | شیح شیری
yun zindagi ke mani kisi ne bata diye

غزل

یوں زندگی کے معنی کسی نے بتا دیے

فاروق رحمان

;

یوں زندگی کے معنی کسی نے بتا دیے
تم ریت پہ دو حرف لکھے اور مٹا دیے

کیسے کہوں کہ کتنا وہ کھل کر ملا ہے آج
شرم و حیا کے سارے پرندے اڑا دیے

دشمن سے ہار جیت کا ہونا تھا فیصلہ
تو واپسی کے ہم نے سفینے جلا دیے

تو بخش یا نہ بخش تجھے اختیار ہے
گزریں گے تیرے در سے نہ ہم بن صدا دیے

فاروقؔ ان سے کوئی شکایت نہیں رہی
آنکھیں ملیں تو دھیرے سے وہ مسکرا دیے