یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے
آئیے آ جائیے آ جائیے
پھر وہی دانستہ ٹھوکر کھائیے
پھر مری آغوش میں گر جائیے
میری دنیا منتظر ہے آپ کی
اپنی دنیا چھوڑ کر آ جائیے
یہ ہوا ساغر یہ ہلکی چاندنی
جی میں آتا ہے یہیں مر جائیے

غزل
یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے
ساغر نظامی