EN हिंदी
یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے | شیح شیری
yun na rah rah kar hamein tarsaiye

غزل

یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے

ساغر نظامی

;

یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے
آئیے آ جائیے آ جائیے

پھر وہی دانستہ ٹھوکر کھائیے
پھر مری آغوش میں گر جائیے

میری دنیا منتظر ہے آپ کی
اپنی دنیا چھوڑ کر آ جائیے

یہ ہوا ساغر یہ ہلکی چاندنی
جی میں آتا ہے یہیں مر جائیے