یوں بھٹکنے میں کی ہے بسر زندگی
جیسے آ جائے گی راہ پر زندگی
یہ کرو وہ نہیں وہ کرو یہ نہیں
ٹوکتی ہی رہی عمر بھر زندگی
اس طرف چل دیے تو کسی نے کہا
اس طرف آئیے ہے ادھر زندگی
اس طرف جائیے اس طرف جائیے
کس طرف جائیے ہے کدھر زندگی
تولتی بھی رہی ڈولتی بھی رہی
کچھ ادھر زندگی کچھ ادھر زندگی
کچھ پتا تو چلے کچھ خبر تو ملے
ہم کدھر جا رہے ہیں کدھر زندگی
ہم نہیں جانتے یہ نہیں جانتے
ہے خبر در خبر بے خبر زندگی
ہے کہیں سیکڑوں ایکڑوں کا محل
اور کہیں ایک کمرے کا گھر زندگی
غزل
یوں بھٹکنے میں کی ہے بسر زندگی
عمران شمشاد