یہ تم بے وقت کیسے آج آ نکلے سبب کیا ہے
بلایا جب نہ آئے اب یہ آنا بے طلب کیا ہے
محبت کا اثر پھر دیکھنا مرنے تو دو مجھ کو
وہ میرے ساتھ زندہ دفن ہو جائیں عجب کیا ہے
نگاہ یار مل جاتی تو ہم شاگرد ہو جاتے
ذرا یہ سیکھ لیتے دل کے لے لینے کا ڈھب کیا ہے
جو غم تم نے دیا اس پر تصدق سیکڑوں خوشیاں
جو دکھ تم سے ملے ان کے مقابل میں طرب کیا ہے
سمجھتے تھے بڑا سچا مسلماں تم کو سب مضطرؔ
مگر تم تو بتوں کو پوجتے ہو یہ غضب کیا ہے

غزل
یہ تم بے وقت کیسے آج آ نکلے سبب کیا ہے
مضطر خیرآبادی