EN हिंदी
یہ قصۂ مختصر نہیں ہے | شیح شیری
ye qissa-e-muKHtasar nahin hai

غزل

یہ قصۂ مختصر نہیں ہے

امتیاز الحق امتیاز

;

یہ قصۂ مختصر نہیں ہے
تفصیل طلب مگر نہیں ہے

تم اپنے دیے جلائے رکھو
امکان سحر اگر نہیں ہے

تو میرے دل میں جھانکتا ہے
تیری اتنی نظر نہیں ہے

جو لوگ دکھائی دے رہے ہیں
کاندھوں پہ کسی کے سر نہیں ہے

اب یوں ہی دیکھتا ہوں رستہ
منزل پیش نظر نہیں ہے

یہ سوچ کے کی دعا مؤخر
دیوار میں کوئی در نہیں ہے

بے گھر ہوں میں امتیازؔ جب سے
اندیشۂ بام و در نہیں ہے