EN हिंदी
یہ چپکے چپکے نہ تھمنے والی ہنسی تو دیکھو | شیح شیری
ye chupke chupke na thamne wali hansi to dekho

غزل

یہ چپکے چپکے نہ تھمنے والی ہنسی تو دیکھو

شارق کیفی

;

یہ چپکے چپکے نہ تھمنے والی ہنسی تو دیکھو
وہ ساتھ ہے تو ذرا ہماری خوشی تو دیکھو

بہت حسیں رات ہے مگر تم تو سو رہے ہو
نکل کے کمرے سے اک نظر چاندنی تو دیکھو

جگہ جگہ سیل کے یہ دھبے یہ سرد بستر
ہمارے کمرے سے دھوپ کی بے رخی تو دیکھو

دمک رہا ہوں ابھی تلک اس کے دھیان سے میں
بجھے ہوئے اک خیال کی روشنی تو دیکھو

یہ آخری وقت اور یہ بے حسی جہاں کی
ارے مرا سرد ہاتھ چھو کر کوئی تو دیکھو

ابھی بہت رنگ ہیں جو تم نے نہیں چھوئے ہیں
کبھی یہاں آ کے گاؤں کی زندگی تو دیکھو