یار میرا میان گلشن ہے
غرق خوں پھول تا بہ دامن ہے
دل لبھاتا ہے سب کا وہ ساجن
دل فریبی میں اس کو کیا فن ہے
تارے جیوں در ہے جس کے حلقہ بگوش
وو بنا گوش صبح روشن ہے
اس نظارے سے سب شہید ہوئے
وو نین کیا بلائے رہ زن ہے
کیا بیاں کر سکوں میں گت اس کی
فائزؔ ات خوش ادا سریجن ہے
غزل
یار میرا میان گلشن ہے
فائز دہلوی