EN हिंदी
یاں کے ہونے کو مثالوں کی زمیں چاہیے ہے | شیح شیری
yan ke hone ko misalon ki zamin chahiye hai

غزل

یاں کے ہونے کو مثالوں کی زمیں چاہیے ہے

شاہ حسین نہری

;

یاں کے ہونے کو مثالوں کی زمیں چاہیے ہے
اس کی ہستی کو یہ تمثیل نہیں چاہیے ہے

ہر نشاں اس کا ہے دل میں بھی ہے جلوہ اس کا
ظاہر دیدہ کی تسکیں بھی کہیں چاہیے ہے

جو یہاں بھی ہے وہاں بھی ہے وہی ہے اچھا
کیوں کہیں اس کو بھی اچھا جو یہیں چاہے ہے

یادیں آباد زمانوں کی ہیں آباد اس میں
ہے خرابہ پہ اسے مجھ سا مکیں چاہیے ہے

کب سمندر نے بجھائی ہے کوئی پیاس یہاں
شور ہے شاہؔ یہ پیالہ ہی نہیں چاہیے ہے