EN हिंदी
یاد میں اپنے یار جانی کی | شیح شیری
yaad mein apne yar-e-jaani ki

غزل

یاد میں اپنے یار جانی کی

واجد علی شاہ اختر

;

یاد میں اپنے یار جانی کی
ہم نے مر مر کے زندگانی کی

دوستوں کو عدو کیا ہم نے
کر کے تعریف یار جانی کی

کیوں نہ رسوا کرے زمانے میں
یہ کہانی غم نہانی کی

روح ہوے گی حشر میں صاحب
اک نشانی سرائے فانی کی

خاکساری سے بڑھ گیا انساں
ارض پر سیر آسمانی کی

زرد صورت پہ ہجر میں نہ ہنسو
شرح ہے رنگ زعفرانی کی

آج کل لکھنؤ میں اے اخترؔ
دھوم ہے تیری خوش بیانی کی