وہ سردی سے ٹھٹھرتا ہے نہ گرمی ہی ستاتی ہے
یہ موسم ہار جاتے ہیں غریبی جیت جاتی ہے
مرے رہبر ہٹا چشمہ تجھے منظر دکھاتا ہوں
یہ ٹولی بھوکے بچوں کی غضب تھالی بجاتی ہے
مرے رب چاند پونم کا ذرا چورس ہی کر دے تو
گولائی دیکھتا ہوں میں تو روٹی یاد آتی ہے
یہ منظر دیکھتا ہوں میں تو آنکھیں ڈوب جاتی ہیں
وہ ننھی گود سی گڑیا کسی کا بوجھ اٹھاتی ہے

غزل
وہ سردی سے ٹھٹھرتا ہے نہ گرمی ہی ستاتی ہے
مصور فیروزپوری