EN हिंदी
وہ رقص کہاں اور وہ تب و تاب کہاں ہے | شیح شیری
wo raqs kahan aur wo tab-o-tab kahan hai

غزل

وہ رقص کہاں اور وہ تب و تاب کہاں ہے

تنویر احمد علوی

;

وہ رقص کہاں اور وہ تب و تاب کہاں ہے
وہ سجدۂ شوق اور وہ محراب کہاں ہے

ہے آبلہ پائی ہی ترا نقش کف پا
صحرائے لق و دق ہے یہاں آب کہاں ہے

اوراق دل و جاں میں ہیں کچھ داغ ہی باقی
وہ عشق و عقیدت کا حسیں باب کہاں ہے

اک اشک ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
پلکوں پہ سجایا ہوا وہ خواب کہاں ہے

اب درد تہ جام ہے یا تشنہ لبی ہے
صہبا وہ کہاں ساغر مہتاب کہاں ہے

کیا ٹوٹ گئے آپ ہی شبنم کے وہ دھاگے
وہ پیار کا ریشم دل بے تاب کہاں ہے

تنویرؔ رہ زیست میں تنہا یہ سفر کیوں
وہ لطف کہاں پرسش احباب کہاں ہے