EN हिंदी
وہ میری بیکسی پر کاش تھوڑا مہرباں ہوتا | شیح شیری
wo meri bekasi par kash thoDa mehrban hota

غزل

وہ میری بیکسی پر کاش تھوڑا مہرباں ہوتا

منصور خوشتر

;

وہ میری بیکسی پر کاش تھوڑا مہرباں ہوتا
پریشاں حال ہو کر میں یقیناً شادماں ہوتا

یقیں کر کہ میں تجھ سے بھی زیادہ چاہتا اس کو
جو میرے جیسا تیرا اور کوئی قدرداں ہوتا

کھرے کھوٹے کا اندازہ تجھے بھی کچھ تو لگ جاتا
رقیب رو سیہ کا جو لیا گر امتحاں ہوتا

نہ ہوتا دشت و ویرانہ اگر صحرائے بے پایاں
غریب عاشق کوئی آباد پھر جا کر کہاں ہوتا

مکاں اس دور میں پاکٹ ایڈیشن بنتے ہیں خوشترؔ
کوئی دالان آنگن اور کوئی سائباں ہوتا