EN हिंदी
وہ جو اک شکل مرے چار طرف بکھری تھی | شیح شیری
wo jo ek shakl mere chaar taraf bikhri thi

غزل

وہ جو اک شکل مرے چار طرف بکھری تھی

زہرا نگاہ

;

وہ جو اک شکل مرے چار طرف بکھری تھی
میں نے جب غور سے دیکھا تو مری اپنی تھی

پھر اسیروں پہ کسی خواب نے جادو ڈالا
رات کچھ حلقۂ زنجیر میں خاموشی تھی

یوں تو آداب محبت میں سبھی جائز تھا
پھر بھی چپ رہنے میں اک شان دلآویزی تھی

رات بھر جاگنے والوں نے پس شمع زرد
صبح اک خواب کی صورت کی طرح دیکھی تھی

شورش شعر میں خاموش سی کیوں ہے زہراؔ
اچھا خاصا تو کبھی وہ بھی کہا کرتی تھی