EN हिंदी
وہ جو بے ساختہ ہنسنے کی ادا تھی تیری | شیح شیری
wo jo be-saKHta hansne ki ada thi teri

غزل

وہ جو بے ساختہ ہنسنے کی ادا تھی تیری

ضیا ضمیر

;

وہ جو بے ساختہ ہنسنے کی ادا تھی تیری
تجھ کو معلوم نہیں وہ ہی دوا تھی تیری

ہجر راتوں میں اسے اوڑھ کے سو جاتا تھا
پاس میرے جو اداسی کی ردا تھی تیری

تیرے اک دوست نے پوچھا تھا یہ رو کر مجھ سے
ہے قسم تجھ کو بتا دے کہ وہ کیا تھی تیری

بد دعا اپنے لئے خوب کری تھی میں نے
ہاں مگر راہ میں حائل جو دعا تھی تیری

تیری آواز پہ لوٹ آئے تھے تیری جانب
پوچھنا کچھ بھی نہیں تھا کہ رضا تھی تیری