EN हिंदी
وہ جس کی جستجوئے دید میں پتھرا گئیں آنکھیں (ردیف .. ا) | شیح شیری
wo jis ki justuju-e-did mein pathra gain aankhen

غزل

وہ جس کی جستجوئے دید میں پتھرا گئیں آنکھیں (ردیف .. ا)

واصف دہلوی

;

وہ جس کی جستجوئے دید میں پتھرا گئیں آنکھیں
نظر کے سامنے اک دن سر محفل بھی آئے گا

یہ کیا شکوہ کہ کوئی چاہنے والا نہیں ملتا
کرم پر تم جو ہو مائل کوئی سائل بھی آئے گا

یہ طوفاں خیز موجیں یہ تھپیڑے باد و باراں کے
سفینے کو یوں ہی کہتے رہو ساحل بھی آئے گا

نہ ہو مایوس ہمدم پاؤں میں لغزش نہ آ جائے
نظر کچھ دور چل کر جادۂ منزل بھی آئے گا

محبت اپنے دیوانوں کو ویراں رکھ نہیں سکتی
کسی کی جستجو میں ایک دن محمل بھی آئے گا

یہ محفل آج نا اہلوں سے جو معمور ہے واصفؔ
اسی محفل میں کوئی جوہر قابل بھی آئے گا