EN हिंदी
وہ ہے حیرت فزائے چشم معنی سب نظاروں میں | شیح شیری
wo hai hairat-faza-e-chashm-e-mani sab nazaron mein

غزل

وہ ہے حیرت فزائے چشم معنی سب نظاروں میں

عبد المجید سالک

;

وہ ہے حیرت فزائے چشم معنی سب نظاروں میں
تڑپ بجلی میں اس کی اضطراب اس کا ستاروں میں

مدد اے اضطراب شوق تو جان تمنا ہے
نکل اے صبر تیرا کام کیا ہے بے قراروں میں

یہ کس کا نام لے کر جان دی بیمار الفت نے
یہ کس ظالم کا چرچا رہ گیا تیمارداروں میں

ذرا سی چھیڑ بھی کافی ہے مضراب محبت کی
کہ نغمے مضطرب ہیں بربط ہستی کے تاروں میں

کہاں کا شغل اب تو دور ہے خوننابۂ غم کا
وہی قسمت میں تھی جو پی چکے اگلی بہاروں میں