EN हिंदी
وہ بت بول اٹھے کسی بات میں | شیح شیری
wo but bol uTThe kisi baat mein

غزل

وہ بت بول اٹھے کسی بات میں

کشن کمار وقار

;

وہ بت بول اٹھے کسی بات میں
خدا سے یہ مانگا مناجات میں

ٹپکتا بہت خانۂ چشم ہے
مکاں بیٹھ جاتا ہے برسات میں

چمن میں ہے گلچیں کا کھٹکا لگا
نہ صیاد سا ہو کہیں گھات میں

وہاں وعظ کا شور مسجد میں ہے
یہاں ہا و ہو ہے خرابات میں

یہ دعوت عداوت ہوئی اے وقارؔ
کہ ہو غیر داخل مدارات میں