وہ بت بول اٹھے کسی بات میں
خدا سے یہ مانگا مناجات میں
ٹپکتا بہت خانۂ چشم ہے
مکاں بیٹھ جاتا ہے برسات میں
چمن میں ہے گلچیں کا کھٹکا لگا
نہ صیاد سا ہو کہیں گھات میں
وہاں وعظ کا شور مسجد میں ہے
یہاں ہا و ہو ہے خرابات میں
یہ دعوت عداوت ہوئی اے وقارؔ
کہ ہو غیر داخل مدارات میں
غزل
وہ بت بول اٹھے کسی بات میں
کشن کمار وقار

