EN हिंदी
وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے | شیح شیری
wo ahd-e-gham ki kahish-ha-e-be-hasil ko kya samjhe

غزل

وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے

فیض احمد فیض

;

وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے
جو ان کی مختصر روداد بھی صبر آزما سمجھے

یہاں وابستگی واں برہمی کیا جانیے کیوں ہے
نہ ہم اپنی نظر سمجھے نہ ہم ان کی ادا سمجھے

فریب آرزو کی سہل انگاری نہیں جاتی
ہم اپنے دل کی دھڑکن کو تری آواز پا سمجھے

تمہاری ہر نظر سے منسلک ہے رشتۂ ہستی
مگر یہ دور کی باتیں کوئی نادان کیا سمجھے

نہ پوچھو عہد الفت کی بس اک خواب پریشاں تھا
نہ دل کو راہ پر لائے نہ دل کا مدعا سمجھے