EN हिंदी
وہی ان کی ستیزہ کاری ہے | شیح شیری
wahi unki satiza-kari hai

غزل

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے

احمد مشتاق

;

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے
وہی بیچارگی ہماری ہے

وہی ان کا تغافل پیہم
وہی اپنی گلہ گزاری ہے

وہی رخسار و چشم و لب ان کے
وہی بے چہرگی ہماری ہے

حسن ہو خیر ہو صداقت ہو
سب پہ ان کی اجارہ داری ہے

ہاتھ اٹھا توسن تخیل سے
یہ کسی اور کی سواری ہے