واعظ تو اگر ان کے کوچے سے گزر جائے
فردوس کا منظر بھی نظروں سے اتر جائے
روداد شب غم یوں ڈرتا ہوں سنانے سے
محفل میں کہیں ان کی صورت نہ اتر جائے
اک وعدۂ فردا کی امید پہ زندہ ہوں
اے کاش کسی صورت یہ رات گزر جائے
کعبے ہی کے رستے میں مے خانہ بھی پڑتا ہے
الجھن میں یہ رہرو ہے جائے تو کدھر جائے
تم ان سے ملو دانشؔ یہ دھیان رہے لیکن
خودداری فطرت کا احساس نہ مر جائے

غزل
واعظ تو اگر ان کے کوچے سے گزر جائے
دانشؔ علیگڑھی