EN हिंदी
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا | شیح شیری
us ka naqsha ek be-tartib afsane ka tha

غزل

اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا

منیر نیازی

;

اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا
یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا

سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی
ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا

عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں
اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا

خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت
شوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا

لے گیا دل کو جو اس محفل کی شب میں اے منیرؔ
اس حسیں کا بزم میں انداز شرمانے کا تھا