ان کو میرے ضبط غم سے بھی گلہ رہ جائے گا
مشکلیں جب ختم ہوں گی حوصلہ رہ جائے گا
رفتہ رفتہ دل بھی ٹھہرا آنکھ سے آنسو رکے
ہم یہ سمجھے تھے کہ یہ غم جان لے کر جائے گا
ایک اک کر کے زمیں سے سب گلے مل جائیں گے
جانے پہچانوں سے رشتہ یاد کا رہ جائے گا
منزلوں کی خواہشیں جب توڑ دیں گی دل میں دم
جانے والوں کے لئے بس راستہ رہ جائے گا
آپ کی آنکھوں میں اترا ہے تو اجلا ہو گیا
کیا خبر تھی عکس میرا آئنہ ہو جائے گا
نسبتیں ہم سے زمیں کی چھن گئیں پرویںؔ تو کیا
آسمانوں سے ہمارا رابطہ رہ جائے گا

غزل
ان کو میرے ضبط غم سے بھی گلہ رہ جائے گا
پروین مرزا