EN हिंदी
الفت سے ہو خاک ہم کو لہنا | شیح شیری
ulfat se ho KHak hum ko lahna

غزل

الفت سے ہو خاک ہم کو لہنا

جرأت قلندر بخش

;

الفت سے ہو خاک ہم کو لہنا
قسمت میں تو ہے عذاب سہنا

دھیان اس کے میں ہم کو سر بہ زانو
آنکھیں کیے بند بیٹھے رہنا

منہ چاہئے چاہنے کو یوں جی
کیا تم نے کہا یہ پھر تو کہنا

اللہ رے سادگی کا عالم
درکار نہیں کچھ اس کو گہنہ

کر بند نہ اشک چشم تر کو
بہتر ناسور کا ہے بہنا

قائم رہے کیا عمارت دل
بنیاد میں تو پڑا ہے ڈھہنا

شب گھر جو رہا مرے وہ مہماں
تھا صبح یہ کس ادا سے کہنا

طاقت نہ رہی بدن میں ہے ہے
قربان کیا تھا یاں کا رہنا

دل نے بھی دیا نہ ساتھ جرأتؔ
کیا دوش کسی کو دیجے لہنا