ٹوٹی ہوئی شبیہ کی تسخیر کیا کریں
بجھتے ہوئے خیال کو زنجیر کیا کریں
اندھا سفر ہے زیست کسے چھوڑ دے کہاں
الجھا ہوا سا خواب ہے تعبیر کیا کریں
سینے میں جذب کتنے سمندر ہوئے مگر
آنکھوں پہ اختیار کی تدبیر کیا کریں
بس یہ ہوا کہ راستہ چپ چاپ کٹ گیا
اتنی سی واردات کی تشہیر کیا کریں
ساعت کوئی گزار بھی لیں جی تو لیں کبھی
کچھ اور اپنے باب میں تحریر کیا کریں
غزل
ٹوٹی ہوئی شبیہ کی تسخیر کیا کریں
اکرم نقاش