EN हिंदी
تو مری بات کے جادو میں تو آ ہی جاتا | شیح شیری
tu meri baat ke jadu mein to aa hi jata

غزل

تو مری بات کے جادو میں تو آ ہی جاتا

اقبال اشہر قریشی

;

تو مری بات کے جادو میں تو آ ہی جاتا
چاہتا میں تو ترے دل میں سما ہی جاتا

بہہ گئی ایک صدا سیل صدا میں ورنہ
میں ترے شہر میں اک شور اٹھا ہی جاتا

وہ اگر دیکھ چکا تھا کئی نیلی لاشیں
کیا ضروری تھا کہ پھر زہر چکھا ہی جاتا

ہم تو کیا خود اسے معلوم تھا انجام اپنا
دیکھنے کے لئے کون اس کی تباہی جاتا

یہ زمیں ایک نیا راستہ ہوتی اشہرؔ
ہم سے پہلے جو ادھر سے کوئی راہی جاتا