تم یہ سمجھ رہے تھے نشانے پہ آ گیا
میں گھوم پھر کے اپنے ٹھکانے پہ آ گیا
دربان سے الجھنے کا یہ فائدہ ہوا
باہر وہ میرے شور مچانے پہ آ گیا
تعریف اس کے کام کی مہنگی پڑی مجھے
وہ شخص اپنے دام بڑھانے پہ آ گیا
تصویر اس کی گھر میں لگانے کی دیر تھی
مالک مکان مجھ کو اٹھانے پہ آ گیا
پھر یوں ہوا کہ پیاس ہی محبوبؔ مر گئی
جس وقت میں کنویں کے دہانے پہ آ گیا

غزل
تم یہ سمجھ رہے تھے نشانے پہ آ گیا
خالد محبوب