EN हिंदी
تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا | شیح شیری
tumne kaha tha chup rahna so chup ne bhi kya kaam kiya

غزل

تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا

صہبا اختر

;

تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا
چپ رہنے کی عادت نے کچھ اور ہمیں بد نام کیا

فرزانوں کی تنگ دلی فرزانوں تک محدود رہی
دیوانوں نے فرزانوں تک رسم جنوں کو عام کیا

کنج چمن میں آس لگائے چپ بیٹھے ہیں جس دن سے
ہم نے صبا کے ہاتھ روانہ ان کو اک پیغام کیا

ہم نے بتاؤ کس تپتے سورج کی دھوپ سے مانی ہار
ہم نے کس دیوار چمن کے سائے میں آرام کیا

صہباؔ کون شکاری تھے تم وحشت کیش غزالوں کے
متوالی آنکھوں کو تم نے آخر کیسا رام کیا