EN हिंदी
تم نے جی بھر کے ستانے کی قسم کھائی ہے | شیح شیری
tumne ji bhar ke satane ki qasam khai hai

غزل

تم نے جی بھر کے ستانے کی قسم کھائی ہے

مظفر حنفی

;

تم نے جی بھر کے ستانے کی قسم کھائی ہے
میں نے آنسو نہ بہانے کی قسم کھائی ہے

باغبانوں نے یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
آشیانوں کو جلانے کی قسم کھائی ہے

انقلابات کے شعلے بھی کہیں بجھتے ہیں
آپ نے آگ بجھانے کی قسم کھائی ہے

ڈر یہی ہے کہ کہیں خود سے نہ دھوکا کھا جائے
جس نے دھوکے میں نہ آنے کی قسم کھائی ہے

تجھ پہ مرتا ہوں ترے سر کی قسم کھاتا ہوں
غیر نے آج ٹھکانے کی قسم کھائی ہے

صاف ظاہر ہے کہ اب راز نہیں رہ سکتا
راز داروں نے چھپانے کی قسم کھائی ہے

شادؔ صاحب کی طرح میں نے مظفرؔ حنفی
طنز پر سان چڑھانے کی قسم کھائی ہے