تم اپنے آپ پر احسان کیوں نہیں کرتے
کیا ہے عشق تو اعلان کیوں نہیں کرتے
سجائے پھرتے ہو محفل نہ جانے کس کس کی
کبھی پرندوں کو مہمان کیوں نہیں کرتے
وہ دیکھتے ہی نہیں جو ہے منظروں سے الگ
کبھی نگاہ کو حیران کیوں نہیں کرتے
پرانی سمتوں میں چلنے کی سب کو عادت ہے
نئی دشاؤں کا وہ دھیان کیوں نہیں کرتے
بس اک چراغ کے بجھنے سے بجھ گئے دانشؔ
تم آندھیوں کو پریشان کیوں نہیں کرتے
غزل
تم اپنے آپ پر احسان کیوں نہیں کرتے
مدن موہن دانش

