EN हिंदी
تجھ کو پانے کے لیے خاک تمنا ہو جاؤں | شیح شیری
tujhko pane ke liye KHak-e-tamanna ho jaun

غزل

تجھ کو پانے کے لیے خاک تمنا ہو جاؤں

سلطان اختر

;

تجھ کو پانے کے لیے خاک تمنا ہو جاؤں
تیرے قدموں میں بکھر کر ترا رستہ ہو جاؤں

اور کب تک میں کروں مدح سرائی اپنی
مجھ کو توفیق دے یارب کہ میں تیرا ہو جاؤں

تجھ کو کوئی بھی کبھی میرے سوا دیکھ نہ پائے
آنکھ میں بھر لوں تجھے اور میں اندھا ہو جاؤں

چند لمحوں کے لیے خود کو مکمل دیکھوں
بے ارادہ ہی سہی میں کبھی یکجا ہو جاؤں

فکر عقبیٰ نہ کروں تجھ میں گرفتار رہوں
شاعری تیرے لیے میں سگ دنیا ہو جاؤں

یہ کرشمہ بھی کسی روز تو روشن ہو جائے
تو مری آرزو میں تیری تمنا ہو جاؤں

میں کہ انبوہ عزیزاں میں کسی کا بھی نہیں
زندگی مجھ سے لپٹ جا کہ میں تیرا ہو جاؤں

یہ عجب شرط ہے تسلیم و رضا کی اخترؔ
خود کو پہچاننا چاہوں تو میں اندھا ہو جاؤں