تو پھر وہ عشق یہ نقد و نظر برائے فروخت
سخن برائے ہنر ہے ہنر برائے فروخت
عیاں کیا ہے ترا راز فی سبیل اللہ
خبر نہ تھی کہ ہے یہ بھی خبر برائے فروخت
میں قافلے سے بچھڑ کر بھلا کہاں جاؤں
سجائے بیٹھا ہوں زاد سفر برائے فروخت
پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پر آخر
شجر پہ لکھا ہوا ہے شجر برائے فروخت
میں پہلے کوفہ گیا اس کے بعد مصر گیا
ادھر برائے شہادت ادھر برائے فروخت
ذرا یہ دوسرا مصرع درست فرمائیں
مرے مکان پہ لکھا ہے گھر برائے فروخت
غزل
تو پھر وہ عشق یہ نقد و نظر برائے فروخت
افضل خان