تتلیاں رنگوں کا محشر ہیں کبھی سوچا نہ تھا
ان کو چھونے پر کھلا وہ راز جو کھلتا نہ تھا!
تو وہ آئینہ ہے جس کو دیکھ کر روشن ہوا
میں نے اپنے آپ کو سمجھا کہاں دیکھا نہ تھا!
چاند بن کر تو مرے آنگن میں اترا ہے ضرور
نور اتنا بام و در پر آج تک بکھرا نہ تھا!
کون سے عالم میں میں نے آج دیکھا ہے تجھے
تو دھنک بن کر مرے دل میں کبھی اترا نہ تھا!
سخت جانی سے مرا دل بچ گیا ورنہ یہاں
کون سا پتھر تھا اس شیشے پہ جو برسا نہ تھا!
اس جہان رنگ و بو کو میں نے سمجھا تھا سراب
اک حقیقت تھا یہ عارفؔ آنکھ کا دھوکا نہ تھا
غزل
تتلیاں رنگوں کا محشر ہیں کبھی سوچا نہ تھا
عارف عبدالمتین